تجمل کلیم کی ایک یادگار غزل – درد کا عکاس شاعر

تجمل کلیم کی ایک یادگار غزل

Tajammul Kaleem

تعارف:
تجمل کلیم اردو و پنجابی کے ایک درد مند شاعر ہیں جن کی شاعری میں فکر، احساس، ناانصافیوں کے خلاف احتجاج، اور خدا کا خوف نمایاں ہے۔ ان کے کلام میں ایک روحانی گہرائی ہوتی ہے جو قاری کے دل کو چھو جاتی ہے۔

غزل:

درد دل کی دوا ہے کون سی
پوچھتا ہوں خدا ہے کون سی

خاک پر ہم بکھر گئے آخر
زندگی کی ہوا ہے کون سی

سچ کہوں تو جلائے جاتے ہو
پھر بتاؤ خطا ہے کون سی

بندگی میں بھی ڈر لگے مجھ کو
رب کی چھپی رضا ہے کون سی

حوالہ:
اس غزل کا ماخذ: ذاتی ذخیرہ کلام / سوشل میڈیا صفحات پر عمومی اشاعت
(صرف علمی اور ادبی تعارف کے لیے استعمال کیا گیا ہے)

Comments

Popular posts from this blog

ہتھیں یاداں دے شہر اجاڑ دتے۔تجمل کلیم

To vi Meri akh nhi parhda

سچ بولیا تے چپ کرا دتا۔تجمل کلیم پنجابی شاعری